نئی دہلی،23؍جنوری(ایس او نیوز؍ایجنسی) جمعہ کے روز مرکز کی مودی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان ہوئی میٹنگ ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہو گئی، لیکن ساتھ ہی ایسا لگتا ہے کہ ’میٹنگ-میٹنگ کا کھیل‘ بھی ختم ہو گیا ہے-ایسا اس لیے کیونکہ مرکزی وزراء نے کسانوں کو صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ حکومت کی تجویز پر غور کریں ورنہ بات چیت کا اب کوئی مطلب نہیں ہے- یہ کہتے ہوئے نہ صرف آج کی میٹنگ ختم کر دی گئی بلکہ آگے کیلئے کوئی نئی تاریخ بھی نہیں دی گئی-
دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کی میٹنگ کے دوران ایک وقت ایسا تھا جب مرکزی وزراء نے کسانوں کو ساڑھے تین گھنٹے کا انتظار کرایا، اور جب کسانوں کے ذریعہ قانون واپسی کا مطالبہ کیا گیا تو وہ یہ کہتے ہوئے میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے کہ اگر کسان یونین حکومت کی تجویز پر غور کرنے کیلئے تیار ہیں تو پھر آگے بات ہوگی، ورنہ بات چیت کا کوئی مطلب نہیں ہے-کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے لیڈر ایس ایس پندھیر نے میٹنگ کے بعد میڈیا کے سامنے کہا کہ وزیر محترم نے ہمیں ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرایا- یہ کسانوں کی بے عزتی ہے- جب وہ آئے، انھوں نے حکومت کی تجویز پر غور کرنے کیلئے کہا اور میٹنگ کے عمل کو ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا-حکومت کے اس رویہ سے ناراض ایس ایس پندھیر نے میڈیا کے سامنے یہ بھی واضح کر دیا کہ اگر حکومت کسانوں کی بات نہیں مان رہی تھی مظاہرہ بھی پرامن طریقے سے جاری رہے گا-
بتایا جاتا ہے کہ آج جب وگیان بھون میں کسان لیڈروں کے سامنے گیارہویں دور کی بات چیت کیلئے مرکزی وزراء حاضر ہوئے تو انھوں نے کہا کہ اس سے بہتر تجویز حکومت نہیں دے سکتی اور قانون کی واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے- مرکزی و زیر زراعت نریندر تومر نے کسانوں سے کہا کہ حکومت آپ کے تعاون کیلئے شکرگزار ہے-قانون میں کوئی کمی نہیں ہے- ہم نے آپ کی عزت کرتے ہوئے ایک اچھی تجویز پیش کی- آپ فیصلہ نہیں لے سکے- آپ اگر کسی فیصلہ پر پہنچتے ہیں تو مطلع کریں - اس پر پھر ہم بات کریں گے - آگے کی کوئی تاریخ طے نہیں ہے-
راشٹریہ کسان مزدور یونین کے قومی سربراہ شیوکمار ککّا نے میٹنگ سے متعلق اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لنچ بریک سے پہلے کسان لیڈروں نے قوانین کو رد کرنے کے اپنے مطالبہ کو دہرایا اور حکومت نے کہا کہ وہ ترمیم کیلئے تیار ہے-وزیر نے ہمیں کہا کہ آپ حکومت کی تجویز پر غور کریں اور ہم نے ان سے ہماری تجویز پر غور کرنے کا مشورہ دیا- اس کے بعد وزیر میٹنگ سے نکل گئے- اس کے بعد سے ہی کسان لیڈر وزیر کے لوٹنے کا انتظار کرتے رہے-‘